جماعت احمدیہ میں جنسی استحصال کا شکار ہونے والوں کی پکار رنگ لے آئی
جنسی استحصال کے سکینڈلز سے متاثر، جماعت احمدیہ امریکہ نے اپنے اندر جنسی حوس کا شکار بننے والے بچوں اوربڑوں کی حفاظت کے لیے ایک حفاظتی پالیسی اپنائی ہے مگر اس کے تحت متاثرین پر بھی انضباطی کارروائی کی تلوار لٹکائی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق 11 صفحات پر مشتمل رپورٹ، جس کی ایک کاپی ریلیجن آبزرور کے پاس دستیاب ہے، اتوار کو اپنائی گئی۔ جماعت نے یہ قدم احمدی خاتون ندا النصر کے اپنے والد اور اپنی جماعت احمدیہ کے عالمی راہنما کے قریبی رشتہ داروں کےہاتھوں طویل مبینہ جنسی استحصال کے انکشاف کے بعد منظر عام پر آنے والےمختلف جنسی زیادتیوں کے سکینڈلز کے تناظر میں اٹھایا ہے۔
جماعت کے کم از کم دو عہدیداروں کے علاوہ جو امریکہ میں چائلڈ پورنوگرافی اور بچوں کو جنسی حراسانی کا شکار بنانے کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، دنیا بھر سے کمیونٹی کے 136 ارکان اور کمیونٹی ممبر ڈاکٹر افضل اپل نے جنسی زیادتی کے واقعات کے خلاف حفاظتی اقدامات کے لیے آواز اٹھائی۔
یہ بھی پڑھئے
کینیڈین احمدی مبلغ پر امریکہ میں بچوں کی فحش فلمیں بنانے کے الزام میں فرد جرم عائد
جماعت احمدیہ کے قائد کے اہل خانہ پر ریپ کے الزامات: برطانوی پولیس
حفاظتی پالیسی ایک خا نہ پری لگتی ہے اور اسے مزید جنسی زیادتی کا شکار بننے والوں کے حق میں بنانے کی ضرورت ہے۔ اس نے بہت سے حفاظتی اقدامات تجویز کیے ہیں لیکن جماعت اگر یہ سمجھے کہ الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں تو الزامات لگانے والے کے خلاف تادیبی کارروائی ہو گی۔ اس پالیسی میں رازداری کو بھی اولین اہمیت دی گئی ہے اور تفتیش کرنے والی ٹیم کے ہر ممبر کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ کسی فرد کے ساتھ مبینہ جنسی بد سلوکی پر بات نہ کرے ۔
پالیسی میں مقامی اصلاحی کمیٹی (ایل آئی سی) اور قومی اصلاحی کمیٹی (این آئی سی) کی تشکیل کی تجویز دی گئی ہے تاکہ جماعت کے اندر جنسی زیادتی کے واقعات کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ دونوں کمیٹیوں میں چھ ارکان ہوں گے جن میں جماعت احمدیہ میں خواتین کی ذیلی تنظیم لجنہ کی ایک نمائندہ بھی ہوگی۔ یہ پہلا موقع ہے جب جماعت کی کسی مرد ارکان کی تنظیم میں خواتین کو نمائندگی دی جا رہی ہے ۔
پالیسی میں کہا گیا ہے کہ جماعت کے کسی بھی ممبر کے خلاف جنسی زیادتی کے مرتکب پائے جانے والے، جنسی زیادتی کو روکنے میں غفلت برتنے والے ، جنسی زیادتی کے الزام کی اطلاع دینے میں غفلت برتنے والے ، یا کسی فرد پر بدنیتی سے جنسی زیادتی کا الزام لگانے والے کے خلاف تعزیری اقدامات کیے جائیں گے۔
پالیسی نے جماعت کے اراکین کو حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ کسی بھی قابل اعتراض حالات کے بارے اطلاع دیں۔ پالیسی نے بچوں کے ساتھ تعامل کرنے والے جماعت کے ہر رکن کے لیے جنسی بدسلوکی سے متعلق آگاہی کی تربیت، بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق آگاہی کی تربیت، اور مجرمانہ پس منظر کی جانچ کو لازمی قرار دیا ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ تربیت اور چیک اپ جماعت خود کرے گی یا اس سلسلے میں کچھ آزاد اداروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
جماعت کے اندر جدید جمہوری معیارات کے مطابق اصلاحات کا مطالبہ کرنے والی آوازوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ جماعت کے اندر اس طرح کے اقدامات کا سب سے پہلے مطالبہ کرنے والے ڈاکٹر محمد افضل اپل نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہا ہے کہ “آئیے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انپر زور ڈالتے ہیں کہ اس پالیسی کو پوری دنیا میں تمام مقامی جماعتوں میں نافذ کیا جائے۔ اگر اسے مکمل طور پر نافذ کیا جاتا ہے تو یہ بچوں اور دیگر کمزور احمدیوں کی بے شمار تعداد کو بچائے گا۔” ڈاکٹر اپل خود جنسی حملےکا شکار رہے ہیں اور انہوں نے اپنے تلخ تجربے کو عام کیا تاکہ جماعت کی قیادت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ جماعت کے اندر بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات متعارف کرائیں۔ فیس، جو کہ امریکہ میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے، نے امریکی جماعت میں بچوں کے جنسی استحصال کے معاملے کی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی ایسے تحفظات کی سفارشات کی تھیں۔
جماعت احمدیہ امریکہ کے ترجمان حارث ظفر سے جماعت کے مؤقف کے لیے ای میل کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئ مگر تا حال کوئ جواب نہیں ملا۔
زبردست آرٹیکل
Iftikhar Sheikh
There is no such thing as Jiinsi Istehsaal in Jama’at e Ahmadiyya Muslima. One or two cases doesn’t mean that it is prevalent in the Ahmadiyya society. If that is the criteria then all the pious Jamaats of all Prophets will have to be blamed . Unfortunately the so called 72 sects of Muslims are drowning themselves in such activities. No city or town is free from such nefarious sexual activities. Their Women are roaming the streets looking for men to have sex with them for a meager money. Their husbands and brothers bring the girls to the Hotels or other secret places and hence partake in the crime. Name just one city in Pakistan where there is not such activity. Even every Mohala and street and Masjid is littered with such women and men who are indulging in these kind of sexual activities, Rapes and Murders. Even four year old daughters and sons are raped and then slaughtered . Instead of taking care of their dirty society , the so called Muslims (who have nothing in common with true Islam) trying desparately to find some weakness in the pure and religious Jamaat e Ahmadiyya to malign .
Thank you ,well said.