اسرائیلی فورسز کا مسجد الاقصیٰ پر دوبارہ دھاوا، 17 فلسطینی زخمی
فلسطینی طبی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پولیس اتوار کو یہودیوں کے لیے راستہ بنانے کے لیے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجدالاقصیٰ کے احاطے میں داخل ہو گئی، جس کے نتیجے میں ہونے والی جھڑپوں میں 17 فلسطینی زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بدامنی کا یہ واقعہ اسی مقام پر پیش آیا ہے جب دو روز قبل بھی اسرائیلی فورسز کے دھاوا بولنے کے نتیجے میں 152 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس نے اتوار کو علی الصبح فلسطینیوں کو مسجد کے باہر وسیع احاطے سے نکال دیا تھا۔ اس موقعے پر عمارت میں موجود درجنوں فلسطینیوں نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
دوسری جانب اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ معمول کے مطابق مقدس مقام کی طرف جانے والے یہودیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے احاطے میں داخل ہوئی۔
پولیس کے مطابق: ’فلسطینیوں نے پتھر اکٹھے کر رکھے تھے اور متوقع تشدد کے پیش نظر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔‘
اسرائیلی پولیس کے انچارج وزیر عمر بارلیف نے کہا کہ عبادت کی آزادی یقینی بنانا اہم ہے ’لیکن جب تشدد اور دہشت گردی ہوتی ہے تو ہم سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘
فلسطینی انجمن ہلال احمر میڈیکل سروس نے کہا ہے کہ اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 17 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے پانچ کو ہسپتال داخل کروا دیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی پولیس کے مطابق نو فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مقدس مقام کے نگران اردن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اقدامات جامع امن کو قائم رکھنے اور تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیے
فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابوردینہ نے کہا: ’مسجدالاقصیٰ میں جو کچھ ہوا، وہ خطرناک واقعہ ہے۔ جس کے نتائج صرف اسرائیلی حکومت کو بھگتنے پڑیں گے۔‘
ایک سال قبل اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا نتیجہ 11 روز تک جاری رہنے والی غزہ کی جنگ کی صورت میں سامنے آیا تھا۔
پہاڑی چوٹی پر واقع احاطے میں قائم مسجدالاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جبکہ یہودی اسے ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے پکارتے ہیں۔
مقدس مقام کی ملکیت پر ہونے والے دعوؤں کی وجہ سے تشدد کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ اس سال مسلمانوں کا رمضان، مسیحیوں کا اتوار کو ایسٹر پر ختم ہونے والا مقدس ہفتہ اور یہودیوں کی عید فسح ایک ہی وقت پر آئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کرونا وائرس کی پابندیاں تقریباً ختم ہونے کے بعد ہزاروں لوگ بیت المقدس کا رخ کر رہے ہیں۔
Courtesy: Independent Urdu