احمدی ہومیو پیتھ کے لیے کام کرنے پر ایک ہلاک، دوسرا زخمی
ہفتہ کے روز پشاور میں ایک احمدی ہومیو پیتھ کے دواخانے پر کام کرنے والے ایک غیر احمدی ملازم کو اس کے کلینک کے اندر ٹارگٹڈ حملے میں گولی مار کر ہلاک جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا گیا۔ متوفی تین بچوں کا باپ تھا۔
ربوہ میں جماعت احمدیہ کے پریس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق، دو حملہ آور پشاور کے علاقے بازید خیل میں احمدی ڈاکٹر منصور احمد کے دواخانے میں داخل ہوئے اور اس کے ملازمین محمد شاہد کو سر میں اور جواد احمد کو ٹانگ میں گولیاں ماریں۔ شاہد سر پر چوٹ لگنے سے دم توڑ گیا جبکہ جواد زیر علاج ہے۔ دونوں متاثرین میں سے کوئی بھی احمدی نہیں تھا، تاہم، جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق، ان دونوں کو احمدی ہومیو پیتھ کے ملازم ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب کسی احمدی کے ساتھی ہونے کی وجہ سے غیر احمدیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو حملہ آوردواخانہ میں داخل ہوئے اور ان میں سے ایک نے برقع پہن کر عورت کا روپ دھار رکھا تھا۔ برقع پوش حملہ آور کچھ درد کی شکایت کر رہا تھا اور اچانک اس نے پستول سے گولی چلا دی جب ڈاکٹر شاہداس کا معائنہ کرنے اس کے قریب ہوئے۔ گولی شاہد کے سر میں لگی جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔ کلینک کے مالک ڈاکٹر منصور احمد حملے کے وقت کلینک میں نہ ہونے کی وجہ سے اس حملے میں محفوظ رہے۔
دونوں متاثرین جن میں محمد شاہد اور جواد احمدشامل ہیں احمدی نہیں تھے۔ ترجمان نے کہا کہ شاہد احمدی ڈاکٹرمنصور احمد کاقریبی رشتہ دار تھا اور کافی عرصے سے اس کے ساتھ کام کر رہا تھا۔
ترجمان نے ریلیجن آبزرور کو بتایا کہ پشاور میں دو سالوں کے دوران پانچ احمدیوں کو ٹارگٹ کلنگ کیا گیا ہے۔ پچھلے سال پشاور میں ایک اور احمدی ڈاکٹر کو قتل کر دیا گیا تھا۔