بھارت: ہندو دیوتا کی ’توہین‘ پر یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر برطرف

 

بھارتی ریاست پنجاب کی ایک یونیورسٹی نے ایک پروفیسر کو مبینہ طور پر ہندو دیوتا کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر برطرف کردیا ہے۔

جالندھر کی لولی پروفیشنل یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر گرسنگ پریت کور نے حالیہ پریزنٹیشن کے دوران مبینہ طور پر ہندو دیوتا رام کو ایک چالاک شخص قرار دیا۔

ہفتے کے آخر میں اس بات چیت کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس  کے نتیجے میں اشتعال پھیل گیا۔

اس کے فورا بعد یونیورسٹی نے ان تبصروں سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے’گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا تھا۔

یونیورسٹی نے اپنے انسٹاگرام پیج پر ایک بیان میں کہا:’ہم سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو سے کچھ لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے جہاں ہماری ایک فیکلٹی ممبر کو اپنی ذاتی رائے بیان کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔‘

’ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی جانب سے بیان کیے گئے خیالات بالکل ذاتی ہیں اور یونیورسٹی ان میں سے کسی کی توثیق نہیں کرتی۔ ہم ہمیشہ ایک سیکولر یونیورسٹی رہے ہیں جہاں تمام مذاہب اور عقیدے کے لوگوں کے ساتھ محبت اور احترام کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے۔‘

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پروفیسر کو فوری طورپر ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔

ویڈیو کے مبینہ حصے میں گرسنگ پریت کور کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ رام ایک ’چالاک شخص‘ تھا جس نے سیتا سے شادی کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

ہندومذہب کی تاریخی کتھا رامائن کے مطابق رام ایک شہزادے تھے اور بھارت میں دیوتا کے طور پر ان کا احترام کیا جاتا ہے۔

رامائن کے مطابق ان کے والد نے ان کی سوتیلی ماں کے کہنے پر انہیں 14 سال کے لیے اپنی بادشاہت سے نکال دیا تھا۔ اپنی بیوی سیتا اور اپنے بھائی کے ساتھ جلاوطنی کے دوران، رام کی بیوی کو 10 سروں والے شیطان بادشاہ راون نے اغوا کر لیا تھا۔

رام بعد میں راون کو شکست دے کر سیتا کو بچا کر واپس اپنی سلطنت میں لے آتے ہیں۔

لیکن تاریخی کہانی کے مطابق جب عقیدت مندوں نے راون کے اغوا کے بعد  سیتا کی ’پاکیزگی‘ پر سوالات اٹھائے تو رام نے انہیں چھوڑ دیا اور انہوں نے سیتا کو اپنی ’پاکیزگی‘ ثابت کرنے کے لیے آگ سے گزرنے کا کہا تھا۔

بہت سے ہندو رام کو راست بازی کی ایک بہترین مثال اپنی ذات کو قربان کرنے کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

تاہم کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس کہانی کے مرکزی کردار رام کو ایک ناقص کردار کے طور پر دیکھتے ہیں، خاص طور پر موجودہ حالات کے تناظر میں۔

گرسنگ پریت کور نے ایک پریزنٹیشن کے دوران مبینہ طور پر کہا: ’دراصل رام دل سے اچھا شخص نہیں ہے۔ رام بالکل بھی ایک اچھا شخص نہیں ہے … راون ایک اچھا شخص ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ رام ایک چالاک شخص ہے۔ اس نے سیتا کو پھنسانے کا سارا منصوبہ بنایا۔ اس نے سیتا کو مشکل میں ڈالا اور سارا الزام راون پر ڈال دیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ:’میں یہ فیصلہ کیسے کرسکتی ہوں کہ کون اچھا اور برا ہے اور پوری دنیا رام کی پوجا کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ راون ایک برا شخص ہے۔‘

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ بات کس تناظر میں کی گئی تھی۔ لیکن اس ویڈیو کے نتیجے میں سوشل میڈیا پر بہت زیادہ غم و غصہ پھیل گیا اور کچھ افراد نے یونیورسٹی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جبکہ کئی افراد نے پوچھا کہ پوری ویڈیو کیوں پوسٹ نہیں کی گئی۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بھارت میں مذہبی عقائد، ذات پات اور عقیدے کے مسائل عوامی گفتگو اور سیاست دونوں میں مرکزی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔

 

Courtesy: Independent Urdu

Share

Rana Tanveer

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *